حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے نبی اور بے حد نیک بندے تھے۔ ان کے ایک بیٹے کا نام اسماعیل علیہ السلام تھا، جو بعد میں نبی ہوئے۔ اسماعیل علیہ السلام ابھی بمشکل سات برس کے تھے کہ ان کے والد محترم نے خواب میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ انہیں خدا کی راہ میں بیٹے کی قربانی کا حکم دے رہے ہیں۔ یہی خواب مسلسل تین راتیں آتا رہا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یقین ہو گیا کہ پیارے بیٹے کی قربانی کا حکم واقعی خدا کی طرف سے ہے۔ چنانچہ انہوں نے اس حکم کی فوری تعمیل کا تہیہ کر لیا۔ جب انہوں نے ہونہار بیٹے کو اپنا خواب سنایا تو تھا اسماعیل علیہ السلام بولا ابا جان! براہ کرم عین وہی کیجئے جس کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے۔
چنانچہ دونوں باپ بیٹا اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کے لئے گھر سے روانہ ہوئے۔ جب وہ ایک غیر آبادی جگہ پہنچے تو باپ نے بیٹے کو اوندھے منہ زمین پر لٹا دیا اور دائیں ہاتھ میں ایک تیز دھار چھری لے کر اس کی گردن پر پھیرنی شروع کر دی۔ مگر انہیں سخت حیرت ہوئی کہ بہت زور لگانے کے باوجود بھی چھری سے گردن پر خراش تک نہ پڑ سکی۔ آپ اسی شش و پنج میں تھے کہ ایک پر سرار آواز نے آپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف آپ کی آزمائش کرنا تھی۔ آپ اس آزمائش میں پورے اترے ہیں۔ اب بیٹے کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ سامنے بکرا کھڑا ہے۔ اسے ذبح کر دیا جائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس حکم کی بھی تعمیل کر دی۔
اس دلچسپ اور نصیحت آموز واقعہ کو بڑی تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان ہر سال اس روز ایک بڑے مذہبی تہوار کی صورت اس عظیم واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ اس تاریخی تہوار کو عید الا ضحی کہتے ہیں۔ اس روز ساری دنیا کے کروڑوں مسلمان اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور نیکی کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کیلئے بھی ہر وقت تیار ہیں۔