الفاظ میں پوشیدہ جہان

پاکستان میں خون کے کینسر کی تشخیص اور علاج پر ماہرین کی تشویش

خون کا کینسر: پاکستان میں ہر پانچواں مریض متاثر

پاکستان میں 20 فیصد کینسر کے مریض خون کے کینسر کا شکار ہیں، ماہرین کے مطابق یہ ایک سنجیدہ صورتحال ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں خون کے کینسر کے علاج کے حوالے سے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات ناکافی ہیں۔ آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے، جبکہ چھاتی، پھیپھڑوں اور آنتوں کے کینسر کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔

کراچی کے بڑے سرکاری اسپتالوں جیسے سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت نہیں ہے، جبکہ جناح اسپتال میں موجود انکولوجی ڈیپارٹمنٹ میں ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کی گرانٹس کے باوجود انفراسٹرکچر کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

ڈاکٹر عادل نے اس بات پر زور دیا کہ جلد تشخیص اور مؤثر علاج کے لیے ماہرین کی کمی کو دور کرنے کی فوری ضرورت ہے تاکہ خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سرطان کے کل مریضوں میں سے 20 فیصد خون کے کینسر میں مبتلا ہیں جبکہ باقی 80 فیصد دوسرے اقسام جیسے چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور آنتوں کے کینسر کا شکار ہیں۔

مریضوں کو درپیش مشکلات اور علاج کی عدم دستیابی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے مریضوں کو بہتر علاج اور سہولیات فراہم کی جاسکیں۔