الفاظ میں پوشیدہ جہان

چکن گونیا: علامات، علاج اور بچاؤ کے طریقے

چکن گونیا: علامات، علاج اور بچاؤ کے طریقے

چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، خصوصاً وہ مچھر جو ڈینگی کے لیے بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ وائرس 1952ء میں پہلی بار تنزانیہ میں پایا گیا اور اس کے بعد سے یہ افریقہ، ایشیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں وبائی شکل اختیار کر چکا ہے۔ وائرس کا نام "چکن گونیا” تنزانیہ کی ایک زبان سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ہے "جوڑوں میں مڑنے کی کیفیت"، جو اس مرض کی ایک نمایاں علامت ہے۔

وائرس کا پھیلاؤ اور اس کی نوعیت

یہ بیماری "ایڈیز ایجیپٹی” اور "ایڈیز البوپکٹس” نامی مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ چکن گونیا کے لیے یہی مچھر ذمہ دار ہیں جو ڈینگی بخار کا بھی سبب بنتے ہیں۔ یہ مچھر دن کے وقت زیادہ فعال ہوتے ہیں اور سورج نکلنے کے بعد اور سورج غروب ہونے سے پہلے کے اوقات میں زیادہ کاٹتے ہیں۔

علامات اور پیچیدگیاں

چکن گونیا کی علامات عام طور پر مچھر کے کاٹنے کے 2 سے 3 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں، لیکن بعض اوقات یہ وقفہ 12 دنوں تک بھی ہو سکتا ہے۔ اس بیماری کی ابتدائی علامات میں درج ذیل شامل ہیں:

  • تیز بخار (103 یا 104 ڈگری تک)
  • شدید جوڑوں اور پٹھوں کا درد
  • جسم پر کالے یا سرخ دھبے (ریش)
  • سر درد
  • آنکھوں کا سرخ ہونا
  • نظامِ ہاضمہ کی خرابی، متلی، الٹی، اور دست

زیادہ تر مریضوں میں جوڑوں کا درد بخار کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے اور یہ درد اس قدر شدید ہو سکتا ہے کہ مریض کو چلنے پھرنے میں شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ پٹھوں اور جوڑوں میں سختی ہفتوں، مہینوں بلکہ سالوں تک رہ سکتی ہے، خاص طور پر بڑی عمر کے افراد میں۔ بیماری کی سنگینی اس قدر ہو سکتی ہے کہ مریض کو معذوری کی حد تک جوڑوں کا درد برداشت کرنا پڑتا ہے۔

چکن گونیا اور ڈینگی میں فرق

چکن گونیا اور ڈینگی دونوں وائرس ایک جیسے مچھروں سے پھیلتے ہیں، تاہم ان دونوں بیماریوں میں فرق یہ ہے کہ چکن گونیا میں جوڑوں کا درد زیادہ شدید ہوتا ہے، جبکہ ڈینگی میں خون کی کمی اور پلیٹیلیٹس کی کمی زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ چکن گونیا میں جسم سے خون بہنے کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں۔

تشخیص اور علاج

چکن گونیا کی تشخیص علامات اور لیبارٹری ٹیسٹس کے ذریعے کی جاتی ہے۔ خون کے ٹیسٹ سے وائرس کے آر این اے یا اینٹی باڈیز کی موجودگی کا پتہ لگایا جاتا ہے، جس سے بیماری کی تصدیق ہو جاتی ہے۔ تاہم، چکن گونیا کا کوئی مخصوص علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ مریضوں کا علاج صرف علامات کے مطابق کیا جاتا ہے، یعنی بخار اور درد کے لیے دردکش ادویات دی جاتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر

چکن گونیا سے بچاؤ کا واحد طریقہ مچھروں سے بچاؤ ہے۔ گھروں میں پانی جمع ہونے سے روکنا، مچھر مار اسپرے، کوائل، اور مچھر دانی کا استعمال ضروری ہے۔ خاص طور پر دن کے وقت جب ایڈیز مچھر زیادہ فعال ہوتے ہیں، پوری آستین کے کپڑے اور مچھر مار لوشن کا استعمال کیا جائے۔ مچھروں کی افزائش کو کم کرنے کے لیے گھروں کے اندر اور باہر پانی کو جمع نہ ہونے دیا جائے اور ہر جگہ صاف ستھرا ماحول یقینی بنایا جائے۔

پیچیدگیاں اور دائمی مسائل

چکن گونیا زیادہ تر مریضوں میں مہلک ثابت نہیں ہوتی، تاہم یہ بڑی عمر کے افراد یا وہ افراد جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں، کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ شدید جوڑوں کا درد مریض کو طویل عرصے تک مفلوج رکھ سکتا ہے۔ حالانکہ زیادہ تر مریض کچھ ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، مگر بعض کیسز میں پٹھوں اور جوڑوں کا درد سالوں تک چل سکتا ہے۔

عالمی وبا کے اثرات

چکن گونیا دنیا کے کئی ممالک میں وبائی صورت اختیار کر چکی ہے، خاص طور پر جنوبی ایشیا، افریقہ، اور کیریبیئن ممالک میں یہ بیماری بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چکن گونیا کو ایک عالمی وبا قرار دیا ہے، اور اس کے روک تھام کے لیے مختلف ممالک میں مچھروں کے خلاف مہمات چلائی جا رہی ہیں۔

مستقبل کے امکانات

چکن گونیا کے خلاف کوئی ویکسین ابھی تک دستیاب نہیں ہے، لیکن تحقیق جاری ہے۔ ویکسین کی تیاری کے لیے بہت سی تنظیمیں کام کر رہی ہیں تاکہ اس بیماری کو مکمل طور پر قابو کیا جا سکے۔ اس دوران، احتیاطی تدابیر ہی اس بیماری سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

نتیجہ

چکن گونیا ایک سنگین بیماری ہے جو دنیا بھر میں صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اس کے لیے فوری علاج موجود نہیں ہے، لیکن احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں

Post navigation