الفاظ میں پوشیدہ جہان

قوم عاد کی تباہی: خوفناک آندھی کے اثرات اور حضرت ہود علیہ السلام کی کہانی

خوفناک آندھی کی تباہ کاریاں اور اس کا واقعہ

تقریباً چار ہزار سال ہوئے جزیرہ نمائے عرب کے جنوب میں ایک اکھر قوم آباد تھی، جسے عاد کہتے تھے۔ عاد کے لوگ ہٹے کٹے اور لمبے تڑنگے ہوا کرتے تھے۔ ان کے ہاں مال و دولت کی فراوانی تھی۔ انہیں عالیشان مکان اور خوبصورت شہر تعمیر کرنے کا بے حد شوق تھا۔ دولت کی ہوس اور تکبر ان کے اعصاب پر ہر وقت سوار رہتے تھے۔ عاد اپنے ارد گرد رہنے والے غریبوں کو بہت پریشان کیا کرتے تھے۔ اگر ان سے کوئی جھگڑا ہو جاتا تو انہیں اپنے عالیشان مکانوں کی اونچی اونچی چھتوں سے نیچے دھکیل کر مار ڈالتے ۔ ایک خدا کی عبادت کی بجائے یہ ظالم لوگ طرح طرح کے بتوں کی پوجا کرتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے سرکش عاد کی اصلاح کیلئے حضرت ہوڈ علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔ آپ نے اس علاقے میں پچاس برس وعظ و تبلیغ کیا۔ مگر اکھڑ عاد پر کچھ اثر نہ ہوا اور وہ ویسے کے ویسے جاہل اور گنوار بنے رہے۔

جب حضرت ہود علیہ السلام ان جاہلوں کی اصلاح سے بالکل مایوس ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے عاد کے سرکش لوگوں کو سزا دینے کا فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ حضرت ہود علیہ السلام کو حکم ہوا کہ وہ اپنے نیک ساتھیوں سمیت اس علاقہ سے فورا نکل جائیں۔ حضرت ہود علیہ السلام کے نکلتے ہی ایک خوفناک جھکڑ چلنے لگا۔ آندھی کا وہ طوفان اس قدر قیامت خیز تھا کہ اس نے کسی کو زندہ نہ چھوڑا ۔ مرد، عورتیں، بچے، بوڑھے، چرند پرند، کھانے پینے پہننے کی سب چیزیں حتی کہ ان کے عالیشان مکانوں تک کے پر خچے اڑ گئے۔ بعض چالاک لوگ پناہ کیلئے پہاڑوں اور غاروں کی طرف لپکنے لگے ۔ مگر اس خوفناک طوفان نے ان سب کو پوری طرح اپنے گھیرے میں لے لیا۔ تند و تیز ہواؤں کی زد سے کوئی بھی محفوظ نہ رہ سکا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سارا علاقہ بربادی اور ویرانی کی نذر ہو گیا اور اس کے بد نصیب بسنے والے بالکل فنا ہو گئے۔ وہ خوفناک طوفان مسلسل آٹھ روز جاری رہا ۔ تباہی اور بربادی اس قدر مکمل تھی کہ عاد کے ان سر پھروں پر نوحہ کرنے کے لئے بھی کوئی شخص باقی نہ بچا۔

مزید پڑھیں

Post navigation