کوئی 3300 قبل از مسیح کی بات ہے کہ عراق کے نزدیک دریائے فرات اور دریائے دجلہ کے درمیان ایک بہت ہی خوبصورت وادی واقع تھی جسے بعد کے زمانوں میں میسو پوٹیمیا کہا جانے لگا۔ اس لفظ کا مطلب ہے دریاؤں کا درمیانی علاقہ ۔ میسو پوٹیمیا کی وادی تھی تو بڑی حسین مگر اس میں اکھر قسم کے فسادی لوگوں کی ایک گنوار قوم آباد تھی ۔ یہ اجڈ لوگ بت پرست بھی تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام کو ان جاہل بت پرستوں کی رہنمائی کیلئے بھیجا گیا تھا۔
آپ ایک ہزار چار سو پچاس برس زندہ رہے۔ آپ نو سو سال سے زیادہ عرصہ میسو پوٹیمیا کے گنواروں کو سمجھاتے بجھاتے رہے کہ بتوں کی بجائے ایک خدا کی عبادت کرو اور بدی چھوڑ دو ۔ مگر وہ ہٹ دھرم اپنی جہالت اور بت پرستی پر ڈٹے رہے۔ گنتی کے چند لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی تعلیمات سے فائدہ اٹھایا اور جہالت اور بت پرستی ترک کر کے نیک زندگی بسر کرنی شروع کی۔ باقی سب لوگ جاہل اور گمراہ ہی رہے۔ حتی کہ خود حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی اور ایک لڑکا بھی آخری دم تک آپ سے بیزار اور باغی رہے ۔
میسو پوٹیمیا کی اس حسین وادی کے جاہل لوگ حضرت نوح علیہ السلام کو طرح طرح کی اذیتیں دیتے رہے۔ آپ پر آوازے کے جاتے، پتھر پھینکے جاتے، یہاں تک کہ آپ کو مارا پیٹا بھی جاتا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک امیر آدمی اپنے نوجوان بیٹے کو ساتھ لے کر آپ کے پاس آدھمکا اور بولا بیٹے اس شخص کی اچھی طرح پہچان کر لو! یہ جھوٹا ہے، شعبدہ باز ہے، اسے ہمارے برگزیدہ بتوں اور پوجا پاٹ کے آبائی طریقوں سے سخت نفرت ہے۔ تمہیں میری نصیحت ہے کہ میری موت کے بعد بھی اسے ہر ممکن از بیت دیتے رہنا۔ بس پھر کیا تھا اس بد قماش بیٹے نے ڈنڈا اٹھایا اور حضرت نوح علیہ السلام کی بہت بری طرح پٹائی کر ڈالی۔ آپ لہولہان ہو کر بے ہوش ہو گئے۔
جب ظلم و ستم انتہا کو پہنچ گئے تو ایک دن اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو اطلاع دی کہ ان بد کاروں پر عنقریب بہت خوفناک عذاب نازل ہونے والا ہے۔ آپ کو حکم ہوا کہ آپ ایک بڑی سی کشتی تیار کر لیں اور طوفان شروع ہوتے ہی اپنے نیک ساتھیوں سمیت اس پر سوار ہو جائیں۔ انہیں اپنے ساتھ سب جانوروں کا ایک ایک جوڑا رکھ لینے کیلئے بھی کہہ دیا گیا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے خدا کے حکم کی پوری پوری تعمیل کی۔ بارش اور سیلاب کا طوفان اس قدر شدید تھا کہ آناً فاناً سارا علاقہ گہرے پانی میں ڈوب گیا۔ آخر جب طوفان تھا تو حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر آکر رک گئی۔ یہ پہاڑ موجودہ ترکی کے کوہ ارارات کے کوہستانی سلسلوں میں واقع ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھی کشتی سے باہر نکل کر اسی علاقہ کے آس پاس آباد ہو گئے۔ انہوں نے کھیتی باڑی کا پیشہ اختیار کر لیا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے مرتے دم لوگوں کی اصلاح اور تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا۔ سام، حام اور یافث حضرت نوح علیہ السلام کے تین بیٹے تھے جو آپ کے ساتھ کشتی میں سوار ہو گئے تھے۔ مسام سے سامی نسل، حام سے حبشی اور یافت سے آریا نسل کا سلسلہ شروع ہوا۔