جاپانی سائنس دانوں نے انسانی اسٹیم سیلز کی مدد سے ایک بندر کے پردہ بصارت کے اہم حصے میں موجود سوراخ کو کامیابی سے بند کر دیا ہے۔ یہ ایک اہم پیشرفت ہے جو پردہ بصارت کے درمیانی حصے، یعنی میکیولا میں بننے والے چھوٹے سوراخوں کے علاج کے لیے نئی راہیں ہموار کر سکتی ہے۔
میکیولر سوراخ نظر کو مسخ یا دھندلا کر سکتے ہیں، جس کی وجہ سے روزمرہ کی زندگی میں، جیسے کہ پڑھائی، دیکھنا یا گاڑی چلانا، مشکلات پیش آتی ہیں۔ جاپان کے کوب سٹی آئی ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی سینئر مصنفہ، ڈاکٹر میچیکو مینڈائی، نے کہا کہ اس تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ یہ طریقہ کار پیچیدہ میکیولر سوراخوں کے علاج کے لیے محفوظ اور مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
حالانکہ، ماہرین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جانوروں پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج انسانی مریضوں پر یکساں نہیں ہوتے۔ اس لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس علاج کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
محققین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں علاج کے جدید طریقوں کی بدولت 90 فیصد میکیولر سوراخوں کو کامیابی سے بند کیا جا سکا ہے، جو ایک امید افزا پیشرفت ہے۔
یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے آنکھوں کی صحت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ امید ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے آنکھوں کی بیماریوں کے علاج میں نئی روشنی آئے گی، اور لوگ بہتر طور پر دیکھ سکیں گے۔