الفاظ میں پوشیدہ جہان

انٹارکٹیکا کی برفانی زمین پر اُگتے سبز پودے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات

دنیا کا سرد ترین براعظم انٹارکٹیکا تیزی سے سرسبز ہوتا جا رہا ہے

حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کا سرد ترین براعظم انٹارکٹیکا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے سرسبز ہو رہا ہے۔ برف سے ڈھکا یہ خطہ، جو کہ ماضی میں زیادہ تر برف اور سردی کے لیے مشہور تھا، اب ہریالی کی علامات ظاہر کر رہا ہے۔

برطانوی انٹارکٹک سروے اور یونیورسٹیز آف ایکسیٹر اور ہرٹ فورڈ شائر کے سائنسدانوں نے تحقیق کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت انٹارکٹیک جزیرہ نما پر ہریالی میں حیران کن اضافہ ہو رہا ہے۔ جہاں 1986 میں ہریالی کا رقبہ صرف 1.1 مربع میل تھا، وہیں 2021 میں یہ رقبہ تقریباً 14.3 مربع میل تک پہنچ گیا۔

مطالعہ یہ بھی بتاتا ہے کہ گزشتہ 60 سالوں میں انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت عالمی اوسط سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھا ہے، جس کی وجہ سے مغربی انٹارکٹیک اور انٹارکٹیک جزیرہ نما میں گرمی کا رجحان زیادہ رہا ہے۔

نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، 1986 سے 2021 کے دوران انٹارکٹیکا میں سبزہ زاری کا رجحان مسلسل بڑھتا رہا ہے، لیکن خاص طور پر 2016 سے 2021 کے دوران اس میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مزید وضاحت

انٹارکٹیکا میں سبزہ زاری کا مطلب یہ ہے کہ براعظم میں کچھ مخصوص پودے، جیسے کائی اور چھوٹے پودے، تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ گرمی کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ان پودوں کی افزائش کے لیے سازگار حالات پیدا کیے ہیں، جو کہ اس براعظم میں موسمیاتی تبدیلیوں کی واضح علامت ہے۔

اہم نکات

  • انٹارکٹیکا میں تیز گرمی کی وجہ سے ہریالی میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔
  • ماضی کے مقابلے میں سبزہ زاری کے رجحان میں حالیہ برسوں میں مزید تیزی آئی ہے۔
  • یہ تحقیق موسمیاتی تبدیلیوں کے وسیع اثرات کو ظاہر کرتی ہے، جو دنیا کے سب سے سرد علاقوں تک بھی پہنچ چکی ہیں۔

ممکنہ نتائج

انٹارکٹیکا کی ہریالی میں اضافہ مستقبل میں اس خطے کی ماحولیاتی تبدیلیوں پر سنگین اثرات ڈال سکتا ہے، کیونکہ یہ وہاں کے ماحولیاتی نظام کو بدل سکتا ہے اور اس کے عالمی سطح پر موسمی حالات پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں

Post navigation