سائنس دانوں نے حال ہی میں ایک نیا اور انتہائی مؤثر الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ متعارف کرایا ہے جو پوسٹ مینوپازل خواتین میں اوویرین (بیضہ دانی) کینسر کی تشخیص کے لیے انتہائی مفید ثابت ہو رہا ہے۔ اس ٹیسٹ کی کامیابی کی شرح 96 فی صد تک پہنچ چکی ہے، جسے موجودہ تشخیصی طریقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیق کے نتائج:
تحقیق میں چھ مختلف تشخیصی ٹیسٹوں کا موازنہ کیا گیا، جس میں IOTA ADNEX ماڈل سب سے مؤثر ثابت ہوا۔ یہ ماڈل رسولی کی ظاہری شکل اور دیگر عوامل کی بنیاد پر اوویرین کینسر کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کی تشخیصی صلاحیت 96 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو کہ دیگر ٹیسٹوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
یہ نیا ٹیسٹ نہ صرف کینسر کی جلد تشخیص میں مدد فراہم کرے گا بلکہ اس کے ذریعے علاج کی بروقت شروعات بھی ممکن ہو سکے گی، جو کہ مریضوں کی زندگیوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پروفیسر سُدھا سُندر کے خیالات:
تحقیق کی سربراہی کرنے والی پروفیسر سُدھا سُندر، جو کہ یونیورسٹی آف برمنگھم سے تعلق رکھتی ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ نیا الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ برطانیہ میں استعمال ہونے والے موجودہ معیاری طریقہ کار سے زیادہ بہتر ثابت ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ ٹیسٹ اوویرین کینسر کی زیادہ مؤثر اور درست تشخیص کے لیے نہایت ضروری ہے اور اسے موجودہ ٹیسٹوں کی جگہ نافذ کیا جانا چاہیے۔
علاج کے نئے مواقع:
یہ نئی پیشرفت ان خواتین کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے جو اوویرین کینسر جیسے سنگین مرض کا سامنا کر رہی ہیں۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے گا، جس سے مریضوں کے صحت یاب ہونے کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے۔
موجودہ ٹیسٹ کی جگہ لینے کا مطالبہ:
تحقیق کے مطابق، نیا الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ موجودہ ٹیسٹ RMI1 (جس کی تشخیص کی شرح 83 فیصد ہے) سے زیادہ مؤثر ثابت ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کو جلد از جلد عام استعمال میں لایا جانا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو اس سے فائدہ پہنچ سکے۔
یہ نیا الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ خواتین کی صحت کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی ہے اور یہ اوویرین کینسر کی تشخیص میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔