چین میں ایک حیران کن میڈیکل کامیابی میں، ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا ایک 25 سالہ خاتون کا علاج کیا گیا جس سے ان کی دائمی بیماری کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔ یہ علاج اس کے اپنے جسم سے لیے گئے خلیات کو استعمال کر کے کیا گیا، جنہیں خصوصی اسٹیم سیلز میں تبدیل کیا گیا۔ بعد ازاں ان اسٹیم سیلز سے جسم کے اندر تازہ ‘آئلیٹ’ خلیات بنائے گئے، جو لبلبہ اور جگر میں انسولین جیسے ہارمونز کی پیداوار میں مدد کرتے ہیں۔
یہ کامیاب تجربہ شنگھائی میں اپریل 2023 میں کیا گیا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علاج شوگر کی بیماری کے خاتمے کی ایک اہم پیشرفت ہے۔ خاتون کا جسم گزشتہ ایک سال سے خود انسولین پیدا کر رہا ہے، جس کی بدولت اب وہ بغیر کسی مسئلے کے میٹھا کھا سکتی ہیں۔ اس علاج کو دنیا بھر کے میڈیکل ماہرین نے حیرت انگیز قرار دیا ہے، اور اس سے ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک امید پیدا ہوئی ہے۔
خاتون، جس کی ذیابیطس کی تشخیص 11 سال قبل ہوئی تھی، اس سے پہلے دو جگر ٹرانسپلانٹس اور ایک ناکام لبلبہ آئلیٹ خلیات کے ٹرانسپلانٹ سے گزر چکی تھیں۔ چینی محققین نے اس ٹرانسپلانٹ کے ساتھ علاج کی منظوری جون 2023 میں حاصل کی، جس کے بعد یہ کامیاب علاج انجام دیا گیا۔ یہ طریقہ کار مستقبل میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک مستقل حل فراہم کرنے کی امید کرتا ہے۔
فوائد:
- ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک مستقل علاج فراہم کرتا ہے۔
- انسولین کے انجیکشنز کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے۔
- مریضوں کو بہتر معیار زندگی ملتا ہے، اور وہ دوبارہ سے متوازن خوراک کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔
چیلنجز:
- یہ علاج فی الحال تجرباتی مراحل میں ہے اور ہر مریض کے لیے فوری دستیاب نہیں ہے۔
- بڑے پیمانے پر اس ٹیکنالوجی کا نفاذ اور علاج کی لاگت بھی ایک اہم پہلو ہے جس پر ابھی کام کرنا باقی ہے۔
- یہ علاج ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نئی امید کی کرن ہے اور دنیا بھر میں اس کی افادیت کو مزید جانچنے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔