فرینکفرٹ: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میکسیکو کی جزیرہ نما ریاست یوکاٹن میں موجود زیرِ آب غاروں میں رہنے والے کنکھجورے جیسے کیڑے کا زہر مختلف اعصابی بیماریوں، جیسے کہ مرگی اور دائمی درد، کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
پہلے بھی سانپوں، مکڑیوں، بچھوؤں اور کیڑوں کے زہر کا استعمال دواؤں کی تیاری میں کیا جا چکا ہے، مگر سمندری جانوروں کے زہر کی تحقیق ابھی تک کم ہوئی ہے۔ جرمنی کی گوئتھے یونیورسٹی فرینکفرٹ کے سائنسدانوں نے حال ہی میں اس زہر کا تجزیہ کیا ہے جو زیرِ آب غاروں میں پائے جانے والے ریمپیڈ نامی سمندری کیڑے سے حاصل کیا گیا ہے۔
محققین کے مطابق، ریمپیڈ وہ منفرد کروٹیشیئن (بغیر ریڑ کی ہڈی والے جانوروں کا ایک ذیلی گروپ) ہے جس کے زہر کے نظام کی تفصیل دی گئی ہے۔ یہ کیڑا اپنے شکار کو مفلوج کرنے کے لیے براہ راست اپنے زہر کی غدود سے نیورو ٹاکسن کا انجکشن لگاتا ہے۔
اس زہر میں ایک خاص پروٹین، جسے زیبالبائن کہتے ہیں، پایا جاتا ہے، جو کہ مکڑیوں کے زہر کے پروٹین سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ پروٹین درد کے احساس کو منتقل کرنے والے اعصابی سگنلز کی نقل و حرکت کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے درد کے علاج کے نئے راستے کھل سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اس بات کی امید دلاتی ہے کہ آئندہ میں سمندری زہر سے نئی اور مؤثر دوائیں تیار کی جا سکتی ہیں، جو درد میں مبتلا لوگوں کے لیے ایک نیا زندگی کا راستہ فراہم کر سکتی ہیں۔