ماہرین نے حال ہی میں اردن میں ایک قدیم اور حیران کن مقبرہ دریافت کیا ہے، جس میں انسانی ڈھانچے شامل ہیں۔ یہ مقبرہ اردن کے تاریخی شہر پیٹرا کی خوبصورت گلابی ریت کی چٹانوں میں موجود یادگار “خزانہ” کے نیچے پایا گیا ہے۔
تحقیقات کے دوران، آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس مقبرے میں کم از کم 12 انسانی ڈھانچے اور مختلف دیگر نمونے دریافت کیے ہیں، جن کی عمر تقریباً 2,000 سال ہے۔ اس اہم تحقیق کی قیادت ڈاکٹر پیئرس پال کریس مین نے کی، جو کئی سالوں کی قیاس آرائیوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔ پہلے بھی دو مقبرے مل چکے تھے، لیکن ان کا وجود اب تک کی تصدیق نہیں ہوا تھا۔
ڈاکٹر کریس مین اور ان کی ٹیم نے زمین میں داخل ہونے والے ریڈار کا استعمال کیا تاکہ یہ جان سکیں کہ آیا مقبرے کے دائیں جانب بھی کوئی باقیات موجود ہیں۔ ان کی کھوجوں سے یہ بات سامنے آئی کہ دونوں جانب میں مشابہتیں موجود ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ خزانے کے نیچے مزید مقبرے موجود ہو سکتے ہیں۔ اب صرف اردنی حکومت کی اجازت درکار ہے تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔
یہ دریافت نہ صرف تاریخی لحاظ سے اہم ہے بلکہ یہ اردن کی ثقافت اور ورثے کے تحفظ کی کوششوں میں بھی ایک نئی روشنی ڈالتی ہے۔ اگر مزید تحقیقات کی جائیں تو یہ مقبرے ہمیں انسانی تاریخ کے بارے میں نئے حقائق فراہم کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس طرح کی کھوجیں ہمیں ماضی کی تہذیبوں کے بارے میں بہت کچھ سکھا سکتی ہیں اور یہ علم انسانی تاریخ کی تفہیم میں اضافہ کرے گا۔ یہ ایک شاندار موقع ہے کہ ہم ان قدیم ثقافتوں کی زندگی اور رسم و رواج کو جان سکیں۔