اسرائیلی مصنف یووال نووا ہاراری نے اپنی تازہ کتاب "Nexus” میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے ساڑھے پانچ کروڑ افراد کا موبائل ڈیٹا محفوظ نہیں ہے اور اس پر نظر رکھی جاتی ہے۔ ہاراری کے مطابق، امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام "اسکائی نیٹ” کا استعمال کرتی ہے جو بڑے پیمانے پر پاکستانی موبائل نیٹ ورکس کی نگرانی کرتا ہے، تاکہ مشتبہ دہشت گردوں کو تلاش کیا جا سکے۔
ہاراری نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سسٹم 2014-2015 میں متعارف کرایا گیا تھا، جو لوگوں کی آن لائن سرگرمیوں، سفری ریکارڈز، اور سوشل میڈیا پوسٹس کی بنیاد پر ان کی نگرانی کرتا ہے اور ممکنہ خطرے کے طور پر انہیں مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل کرتا ہے۔
اس معاملے پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے، ایڈورڈ اسنوڈن کے 2013 کے انکشافات کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا اور برطانیہ نے دنیا کی سب سے بڑی سم کارڈ بنانے والی کمپنی کو ہیک کر کے اس کا ڈیٹا اور خفیہ کوڈز چوری کیے، جس سے انہیں موبائل فونز تک مکمل رسائی حاصل ہو گئی تھی۔ یہ نظام، جسے اسکائی نیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کر چکا ہے، کیونکہ اس کے تحت آن لائن میٹا ڈیٹا کی بنیاد پر لوگوں کو مشتبہ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ کتاب اور اس میں کیے گئے دعوے دنیا بھر میں سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے نئے سوالات اٹھا رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں جہاں اس قسم کے نگرانی کے نظام پر بہت کم شفافیت ہوتی ہے۔