أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَّ لَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَ ذَرَأَ وَ بَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَّطْرُقُ بِخَيْرٍ يَّا رَحْمٰنُ |
ترجمہ: میں اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات (یعنی اَسماء و صفات) کی پناہ میں آتا ہوں جن سے نہ کوئی نیک آگے بڑھ سکتا ہے نہ گناہ گار، ہراُس چیز کے شر سے جس کو اللہ نے پیدا کیا، پھیلایا اور وجود دیا، اور ہر اُس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے اور جو آسمان پر چڑھتی ہے اور ہر اس چیز کے شر سے جو زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے اور جوز مین سے (پھوٹ کر) نکلتی ہے اور رات دن کے فتنوں کے شر سے اور رات دن کے (ناگہانی) واقعات اورحادثوں کے شرسے، بجز اس اچھے واقعہ کے جو خیر کولائے (کہ وہ تو سراسر رحمت ہے) اے بہت رحم کرنے والے۔ |
فائدہ: حضرت جبریل علیہ السلام نے شیاطین و جنّات کے نقصان سے بچنے کیلئے مذکورہ کلمات نبی کریم ﷺ کو سکھائے تھے۔ (مسند احمد: 15461) |