Jannat Aur Shahadat Ka Parwana Ki Dua Aur Azkaar

صبح کے مسنون اَذکار – جنت اور شہادت کا پروانہ

اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَ وَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوْءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوْءُ لَكَ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْ لِيْ، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ
ترجمہ: اے اللہ ! آپ ہی میرے پالنہار ہیں، آپ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ آپ ہی نے مجھے پیدا کیا اور میں آپ کا حقیقی غلام ہوں، اور جہاں تک میرے بس میں ہے مَیں آپ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں، آپ کی پناہ چاہتا ہوں ان تمام بُرے کاموں کے وبال سے جو مَیں نے کئے ہیں، میں آپ کے سامنے آپ کی ان نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں جو مجھ پر ہیں، اور مجھے اعتراف ہے اپنے گناہ کا، اس لئے میرے گناہوں کو معاف کر دیجئے، کیونکہ آپ کے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخشتا۔
فائدہ: یہ سیّد الاِستغفار کے کلمات ہیں، جس کو حدیث کے اندر صبح شام پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے اور اِس کی فضیلت حدیث میں یہ ذکر کی گئی ہے: ”مَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا،فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ“ یعنی جس نے پورے یقین کے ساتھ یہ کلمات دن کو پڑھے اور شام سے پہلے اُس کی موت آگئی تو وہ اہلِ جنّت میں سے ہے۔(بخاری: 6306) ایک روایت میں ہے: ”فَإِنْ مَاتَ مِنْ يَوْمِهِ مَاتَ شَهِيدًا“ اِن کلمات کو کہنے والا اُس دن مرگیا تو شہادت کی موت مرے گا۔ (ابن سنی :43)